ڈیپریشن کی متضاد ذہنی عِلّت – Mania

mania-1

ذہنی اور نفسیاتی بیماریوں کے متعلق ابھی بھی ہمارے پاکستان میں آگہی کا فقدان ہے۔ عموماً لوگ ڈیپریشن کے لفظی مطلب سے تو واقف ہیں مگرزیادہ تر نان میڈیکل اورنان بائیولوجیکل وجوہات کوڈیپریشن کا باعث سمجھا جاتا ہے۔ جہاں ڈیپریشن مثبت انرجی کی شدید ترین کمی کی وجہ سے ہوتا ہے وہیں اس کے مخالف ایک اورکیفیت بھی ہے جوایک ہائی انرجی مینٹل سٹیٹ ہے. اس کی نسبتاً معتدل کیفیت کو undefined اور شدید کیفیت کو undefined کہا جاتا ہے۔ اگر ہائی انرجی اور لو انرجی میں منتقلی ہوتی رہےجس کی وجہ سے موڈ، انرجی، ایکٹیویٹی لیول اور روز مرہ کے کام کاج کرنے کی صلاحیت میں غیر متوقع undefined اتار چڑھاؤ ہونے لگے تو اس کو undefined کہا جاتا ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق کل آبادی کے تقریبا ڈھائی فیصد افراد اس علت کا شکار ہیں۔
چونکہ میں ان کیفیات سے گزر چکی ہوں لہذا اس کے بارے میں آگہی پھیلانے کا خیال میرے ذہن میں آیا۔ ذیل میں undefined اور undefined کی کچھ علامات اور تجرباتی تفصیلات دی جا رہی ہیں جو کہ میں نے متاثرہ عرصے کے دوران محسوس کیں۔ مختلف لوگوں میں یہ علامات کم و بیش ملتی جلتی مگر مختلف تناسب میں پائی جا سکتی ہیں.

ہائیپومینیا سے متاثرہ فرد کی شخصیت میں یکسر ناقابل یقین تبدیلی واقع ہوتی ہے۔ عموماً ذاتی دلچسپی کے کسی امر کے متعلق ضرورت سے زیادہ ایکسائٹمنٹ کے باعث ٹریگرہوتا ہے۔ مختلف افراد کے لیے undefined مختلف ہو سکتے ہیں۔ جگہ، موسم کی تبدیلی، بے قاعدہ روٹین، زندگی کا اہم واقعہ قریبی رشتے دار کی موت، بچے کی پیدائش، undefined وغیرہ. اس کے شروع ہوتے ہی یا تو نیند ہی نہیں آتی یا اس کی ضرورت محسوس ہی نہیں ہوتی۔ نارمل حالات سے زیادہ فعال اور بہت کم نیند کے ساتھ بھی انسان تروتازہ محسوس کرنے لگتا ہے۔ ایک یوفوریا طاری ہونے لگتا ہے.ناقابل بیان خوشی اور فرحت کا احساس ہوتا ہے جسے پہلے پہل محسوس کرتے ہی انسان اپنے آپ کو دوسروں سے ممتاز خیال کرنے لگتا ہے۔ ایک خاموش طبع شخص بہت زیادہ باتیں کرنے لگتا ہے۔ اجنبی لوگوں سے بڑی آسانی کے ساتھ بات چیت کرنے اور ضرورت سے زیادہ میل جول رکھنے لگتا ہے۔ نئے نئے خیالات ذہن میں آنے لگتے ہیں اور اتنی تیزرفتاری سے آتے ہیں کہ ایک چیز پر فوکس کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔ بات کرنے کے دوران ایک مضمون سے دوسرے مضمون میں کسی ربط کے بغیرجمپ کرنے لگتا ہے۔ بہت زیادہ جذباتیت پیدا ہو جاتی ہے۔ اپنی صلاحیتوں کے بارے میں غیر حقیقی اعتماد پیدا ہو جاتا ہےاور اس بارے میں غلط اندازے لگانے لگتا ہے۔ اگر انسان اس عِلّت کی حقیقت سے واقف نہ ہو تو اپنے ذہن میں آنے والے ہر خیال پر فوری ری ایکشن دینے لگتا ہے۔ نت نئے منصوبے اور پروجیکٹس شروع کرنے،غیر معقول کاموں اور منصوبوں پر پیسہ خرچ کرنے کی تحریک پیدا ہونے لگتی ہے۔ ارد گرد موجود لوگ جب اس کی باتوں، خیالات اور انرجی سے مطابقت نہیں کر پاتے تو وہ شدید جھنجھلاہٹ اور چرچڑے پن کا شکار ہونے لگتا ہےاور وہ چاہتا ہے کہ جیسے وہ سوچ رہا ہے اس کے مطابق ہی سارے امور پر عملدرامد کیا جائے۔ جسم کو ایک حالت سکون میں رکھنا مشکل ہو جاتا ہے اور ضرورت سے زیادہ حرکت میں رہنے لگتا ہے۔

ماضی کے واقعات نہایت انوکھے انداز میں نظر آنے لگتے ہیں۔ چیزوں، واقعات، اشخاص اور خیالات کے آپس میں غیر حقیقی لنکس بنانے لگتا ہے۔ زبان میں روانی آجاتی ہے؛ بہت سی باتیں فی البدیہ کہنے لگتا ہے۔ وہ الفاظ جو تحت الذہن ہوتے ہیں جن کا مطلب تو معلوم ہو مگر عام طور پر ان کا استعمال نہ کرتا ہو وہ بھی ادا ہونے لگتے ہیں۔بات کرتے وقت الہامی احساس ہونے لگتا ہے جیسے کوئی بات ذہن میں نہ بھی ہو وہ بھی ادا ہو جاتی ہے۔ اپنے آپ کوundefined سمجھنے لگتا ہے۔ اس دوران کبھی اپنے اندر خدائی طاقت یا پیغمبرانہ صلاحیت کا احساس ہوتا ہے۔ ایسے لگتا ہے جو وہ سوچ رہا ہے ویسے ہی ہو رہا ہے جو کہ حقیقت میں ایک سراب سے زیادہ کچھ نہیں ہوتا۔ لمحات اور واقعات میں undefined محسوس ہونے لگتی ہے۔ کبھی کبھی undefinedا ، سینے میں undefined محسوس ہوتی ہے۔ ایسے لگتا ہے جیسے دماغ کے سارے بلب روشن ہو گئے ہوں. وقت ٹھہرا ہوا محسوس ہوتا ہے. کھانے پینے میں دلچسپی یا تو کم ہو جاتی ہے یا اس کی کوئی ہوش نہیں رہتی۔ سوشل میڈیا پرغیر فعال افراد یکسر ضرورت سے زیادہ پوسٹس، سٹیٹس اپ ڈیٹس، اور غیر معقول شیئرنگ کرنے لگتے ہیں۔ کچھ لوگوں میں خطرناک جنسی رجحانات پیدا ہو سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ کچھ اورعلامات بھی ہو سکتی ہیں جس کے بارے میں آپ مزید سرچ کر سکتے ہیں ۔

ان میں سے کچھ کیفیات اگر مناسب حد تک ایک انسان میں ایک عرصے تک موجود رہیں تو ان سے بے پناہ تعمیری فوائد حاصل کئے جا سکتے ہیں مگر ان کیفیات میں شدت آجائے تو انسان اپنی جسمانی ضروریات، اپنے ماحول اوراپنے اہم رشتوں سے نابلد ہو کر ایک فرضی تخیلاتی دنیا آباد کر لیتا ہے جس کے کردار ایسے ناشناسا لوگ بن جاتے ہیں جن سے آپ کا کوئی براہ راست تعلق تو نہ ہو فقط آپ زندگی میں ان سے متاثر ہوئے ہوں یا سوشل میڈیا کے توسط سے انہیں جانتے ہوں۔ انسان کا موجودہ حقیقت سے تعلق منقطع ہوجاتا ہے اورکچھ عرصے تک undefined کا شکار ہو سکتا ہے۔
عموما ایسی علامات کو پاکستان میں جنات کا اثر یا جادو سمجھ لیا جاتا ہے اور اس کا میڈیکل علاج کروانے کی بجائےلوگ پیروں، فقیروں کے جھمیلوں میں گرفتار ہو جاتے ہیں۔ میڈیکل سائنس کے مطابق یہ حالت دماغ میں موجود ھارمون ڈوپامین کی زیادتی یا کیمیکل undefined کی وجہ سےواقع ہوتی ہے۔ ایسی ادویات تیار کی جا چکی ہیں جو برین ہارمونز کو بیلنس کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔ اس ضمن میں سائیکاٹرسٹ افراد سے مدد لی جا سکتی ہے۔
اگر آپ کو اپنے ارد گرد موجود کسی فرد کی شخصیت میں ایسی کوئی یکسر تبدیلی نظر آئے تو ضرور اس کے لواحقین کو اس خدشے کے بارے میں آگاہ کریں کیونکہ عین ممکن ہے ان کو اس ضمن میں پہلے سے آگہی نہ ہو۔
طیبہ خلیل
بحرین