لَئِنْ شَكَرْتُمْ لَأَزِيدَنَّكُمْ

قرآن کی اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے دنیا میں تنگی اور عسرت سے نکل کر فراوانی اور یُسر کی طرف جانے کا نسخہ ۳ لفظوں؛ (اگر تم شکر کرو گے تو میں تمہیں مزید دوں گا) میں سمو دیا ہے

قرآن میں شکر کے الفاظ والی آیات کثیر تعداد میں موجود ہیں۔ 69 آیتوں میں 75 دفعہ شکر کے الفاظ جن مطالب کے ساتھ آئے ہیں ان میں سے کچھ درج ذیل ہیں۔

تاکہ تم شکر کرو
اللہ کا شکر ادا کرو اور کفر نہ کرو
اور لوگوں میں سے اکثر لوگ شکر نہیں کرتے
جو کوئی شکر کرتا ہے تو وہ اپنے ہی فائدے کے لیے کرتا ہے اور اللہ تو غنی اور کریم ہے
اور اللہ بہت مشکور (قدر دان) ہے
کہ وہ آزمائے کہ انسان شکر کرتا ہے یا کفر
اگر تم شکر ادا کرو اور ایمان لے آو تو اللہ تعالی کو کیا پڑی ہے کہ تمہیں عذاب دیں

یہاں پر سوال کھڑا ہوتا ہے کہ شکر کیا ہے ؟ میرے ناقص علم کے مطابق شکر اس بات کا دل سے اعتراف ہے کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے جس حال میں رکھا ہوا ہے وہی میرے لیے بہترین ہے۔ اس سے کچھ بہتر ہونا اللہ کے علم کے مطابق ممکن ہی نہیں تھا۔ جو رزق بھی مجھے مل رہا ہے اور جن حالات سے میں گزر رہا یا رہی ہوں یہی میرے حق میں بہتر ہیں۔ یعنی کہ دل کا اللہ کی رضا پر راضی ہونا، اللہ تعالیٰ کی طرف سے ملا ہوا فضل اور نعمتوں کا کھلی آنکھوں سے ادراک حاصل ہونا اور اس کا اقرار دل اور زبان دونوں سے ادا کرنا۔

اگر آپ دیکھنا چاہتے ہیں کہ آپ اللہ تعالیٰ کا کتنا شکر ادا کرتے ہیں تو یہ دیکھ لیں کہ آپ کے دل میں اور زبان پر کتنا شکوہ آتا ہے؟ شکر میں ڈوبا ہوا انسان کبھی بھی شکوہ نہیں کر سکتا۔ اگر انسان یہ سمجھ لے کہ لوگ تو اس کے حق میں نفع یا نقصان کا ذرہ برابر بھی اختیار نہیں رکھتے تو وہ ان کو اپنی تکلیفیں یا درد بتانے سے باز آجائے۔ اورجب وہ اللہ تعالیٰ کی بنائی ہوئی تقدیر پر راضی و شاکی رہنا سیکھ لے تو اس کی طبیعت میں مایوسی، غم اور سینے میں تنگی کی بجائے ایک امید، خوشی اور ہلکا پن آجائے ۔ آپ ایک مثال سے سمجھیں کہ کبھی آپ کو ایسے شخص سے ملنا پڑا ہو جس کے پاس شکووں کی پٹاری ہو تو آپ کو اس کی صحبت میں رہنا کیسا لگا ؟ یہ ایک عام تجربہ ہے کہ ہم میں سے کوئی بھی ایسے انسان کی صحبت میں نہیں رہنا چاہتا کیونکہ ایسا انسان کسی کو بھی کچھ نفع نہیں پہنچا سکتا۔ وہ خود اپنا بھلا نہیں کر رہا تو وہ دوسروں کا کیا بھلا کرے گا۔ اگر آپ ایک کارآمد انسان بننا چاہتے ہیں تو لازماً آپ کو ناشکری ترک کرنا ہو گی۔

یہ دنیا اسی آزمائش کا نام ہے کہ اللہ تعالیٰ دیکھے کہ انسان شکر کرتا ہے یا کفر ۔ یہی مفہوم آیاتِ قرآنی سے ہمیں ملتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے جن نعمتوں کا شکر ادا کرنے کو کہا ہے ان میں حلال رزق ملنے پر شکر، زمین میں معاش کے ذرائع پیدا کرنے پر شکر،دین میں آسانیاں پیدا کرنے پر شکر، اللہ کی طرف سے مدد ملنے پر شکر، ، پھلوں کا رزق ملنے پر شکر، انسان کو سماعت، بصارت اور دل کی حسّیات ملنے پر شکر،رات کو باعث آرام بنانے پر شکر، ہدایت کی نعمت پر شکر، اللہ کے فضل پر شکر ، لوگوں کے کیے گئے احسانات پر شکر شامل ہیں۔ غرض یہ کہ زندگی کا ہر لمحہ مقام شکر ہو۔ کسی دانا کا قول ہے کہ مقامِ شکوہ اصل میں مقامِ شکر ہوتا ہے۔

آخرمیں ایک صحیح حدیث کا ذکر کرتی چلوں جس کا مفہوم ہے کہ جو لوگوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ اللہ کا کیا شکر ادا کرے گا۔ مزید براں قرآن کی ہدایت یہ ہے کہ لوگوں کے کیے گئے فضل کو بھی یاد رکھو۔ ایسا نہ ہو کہ تمہارے دن پھرنے پر وہ ذہن سے محو ہو جائے۔اس لیے ضروری ہے کہ جس انسان سے بھی آپ کو چھوٹے سے چھوٹا نفع بھی پہنچا ہو اس کا شکریہ ادا کرنے کی عادت اپنا لی جائے اور اس کام کو ہلکا نہ لیا جائے۔ اللہ تعالیٰ لوگوں کی ناشکری کو پسند نہیں کرتے تو خود اپنی ناشکری پر کتنا ناراض ہوتے ہوں گے۔ اس لیے اللہ کی ناراضی سے بچنے کے لیے اور اپنی نعمتوں کی نشونما کے لیے آج اور اس موجودہ لمحے سے ہی شکر کے بیج بونا شروع کر دیں تاکہ کل کودنیا میں بھی آپ کی ذات کا شجر ہرا بھرا رہے اور آخرت میں بھی ایک دائمی فصل آپ کے لیے جنت میں تیار ہو۔

طیّبہ خلیل۔ بحرین

5 thoughts on “لَئِنْ شَكَرْتُمْ لَأَزِيدَنَّكُمْ

Leave a Reply to Sobia Cancel reply

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

You are commenting using your WordPress.com account. Log Out /  Change )

Facebook photo

You are commenting using your Facebook account. Log Out /  Change )

Connecting to %s

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.